حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کی ریاست اترپردیش میں حکومت کی ہدایت پر کئے گئے سروے میں ضلع میں 103 مدارس غیر منظور شدہ طور پر چل رہے ہیں۔ ان مدارس کی نہ تو اتر پردیش مدرسہ بورڈ سے کوئلکھی منظوری ہے اور نہ ہی انہیں قواعد کے تحت بہتر وسائل اور انتظامات ملے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے جلد رپورٹ حکومت کو بھجوائی جائے گی۔
اتر پردیش مدرسہ بورڈ کے تحت ضلع میں 125 مدارس کام کر رہے ہیں۔ ان میں چار سرکاری اور دیگر تسلیم شدہ نجی مدارس شامل ہیں۔ ان مدارس میں 10 ہزار سے زائد طلبہ تعلیم حاصل کرتے ہیں اور محکمہ اقلیتی بہبود ان مدارس کی نگرانی کرتا ہے۔
حکومت نے پوری ریاست میں غیر قانونی مدارس کی چھان بین کی ہدایات دی تھیں جس کے بعد تحصیل سطح پر تلہ تلم شہر میں غیر قانونی مدارس کا سروے کیا گیا۔
تقریباً ایک ماہ تک جاری رہنے والے اس سروے میں افسران کی ٹیموں نے موقع پر جا کر غیر قانونی مدارس کی نشاندہی کا کام کیا ہے۔ اس دوران 103 مدارس کے بارے میں اطلاع ملی جو بغیر رجسٹریشن اور منظوری کے چل رہے ہیں۔ کچھ ایسے ہی مدارس کے بارے میں بھی معلومات منظر عام پر آئی ہیں، جو آگرہ میں واقع چِٹس-فنڈس سوسائٹی میں رجسٹرڈ ہیں۔ سب سے زیادہ 50 غیر قانونی مدارس تحصیل کول میں پائے گئے ہیں۔
تحصیل کول پرانے شہری علاقے کے تحت آتی ہے اور اس میں مسلم اکثریتی علاقہ بھی ہے۔ ان غیر قانونی مدارس کی رپورٹ محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے حکومت کو روانہ کی جارہی ہے۔
اب ان غیر قانونی مدارس کے حوالے سے حکومتی سطح سے ہی کوئی فیصلہ اور کارروائی کی جائے گی۔ حکومت کی ہدایت پر غیر قانونی طور پر چلنے والے مدارس کی چھان بین کے لیے سروے کا کام کیا گیا ہے، ضلع میں 103 مدارس غیر قانونی طور پر چل رہے ہیں۔
اس کی تفصیلی رپورٹ تیار کرکے حکومت کو بھیجی جارہی ہے۔ اب ان پر کارروائی کا فیصلہ حکومتی سطح سے ہی کیا جائے گا۔ حکومت کی طرف سے جو بھی رہنما خطوط موصول ہوں گے، ان پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔ اندر وکرم سنگھ، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے اس کا انکشاف کیا۔